۲ آذر ۱۴۰۳ |۲۰ جمادی‌الاول ۱۴۴۶ | Nov 22, 2024
مولانا سید ذاکر حسین جعفری

حوزہ/ حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ (س) کے مذہبی و بین الاقوامی امور کے ماہر نے کہا کہ ہندو انتہا پسند تنظیموں کے غیر قانونی اور غیر آئينی اقدامات پر ہندوستان کے ذمہ داراداروں کو کارروائی کرنی چاہیے اور ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔ ہم اسلامی مقدسات کی توہین کرنے والے ہندو انتہا پسندوں کی مذمت کرتے ہیں اور بھارتی حکومت سے انھیں کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

حوزہ نیوز ایجنسی کی رپورٹ کے مطابق حرم مطہر حضرت فاطمہ معصومہ (س) کے مذہبی و بین الاقوامی امور کے ماہر اور مہر نیوز ایجنسی اردو کے ایڈیٹر حجۃ الاسلام و المسلمین مولانا سید ذاکر حسین جعفری نے ہندوستان میں ہندو انتہا پسندوں کے ذریعے پیغمبر اسلام کی شان میں کی گئی گستاخی کی مذمت کرتے ہوئے کہا: ملک ہندوستان میں ہندو انتہا پسندوں کی اسلامی مقدسات ، پیغمبر اسلام (ص) اور مسلمانوں کے خلاف ہرزہ سرائی اور توہین آمیز بیانات پر عالمی برادری خاص طور پر مسلم ممالک اور مسلمانوں کو سخت تشویش لاحق ہے۔ ایران سمیت کئي اسلامی ممالک نے ہندوستانی حکمراں جماعت کے بعض ارکان کی طرف سے اسلامی مقدسات کی توہین پر مبنی بیانات پر ہندوستان کے سفیروں کو وزارت خارجہ میں طلب کرکے شدید احتجاج کیا ہے، جو اسلامی ممالک کی ہندوستان میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف رونما ہونے والے واقعات پر گہری تشویش اور توجہ کا مظہر ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسلام ، ہندوستان کی اصلی پہچان اور ملک کے اتحاد اور یکجہتی کا علمبردار رہا ہے۔ ہندوستان کی آزادی اور بھارت کی ترقی اور پیشرفت میں مسلمانوں نے اہم کردار ادا کیا، اور آج بھی اسلام ، ہندوستان کی اصلی پہچان اور ہندوستان کے اتحاد اور یکجہتی کا بہترین نمونہ ہے۔تاج محل اور دیگر اسلامی آثار اس بات کا واضح ثبوت ہیں کہ اسلام ، ہندوستان کی پہچان تھا ،پہچان ہے اور پہچان رہےگا۔عالمی اداروں اور اسلامی تعاون تنظیم " او آئي سی " کو ہندوستان میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف جاری لہر کا باقاعدہ نوٹس لینا چاہیے۔ تمام مذاہب کے بنیادی اور اساسی اصولوں کا احترام ضروری ہے۔ اسلام اور قرآن کے بنیادی اصولوں اور قوانین کا بھی احترام ہونا چاہیے ۔

انکا کہنا تھا کہ ہندوستان میں اسلام کے خلاف جاری ہندو دہشت گردی کی لہر کا خاتمہ ہونا چاہیے۔ اسلامی مقدسات کے خلاف کسی بھی قسم کی توہین اور بے احترامی کو برداشت نہیں کیا جائےگا۔ اسلامی مقدسات کی توہین اور پیغمبر اسلام (ص) کے خلاف بیانات ، حجاب اور اسلامی آثار و تہذيب و تمدن کے خلاف ہندوستان میں جاری ہندو شدت پسندی کی لہر پر انسانی حقوق کے عالمی اداروں اور اسلامی ممالک کو سخت تشویش لاحق ہے۔ ہندوستان میں اسرائیل کا کافی اثر و رسوخ ہے ، اسرائيل ہندوستان میں عدم استحکام پیدا کرنے کے سلسلے میں اپنی معاندانہ پالیسیوں پر گامزن ہے ۔ ہندوستان کے انتہا پسند ہندوؤں کی پشت پر اسرائيل، امریکہ اور برطانیہ کی خفیہ ایجنسیوں کا ہاتھ نمایاں ہے۔ اسرائیل عالمی رائے عامہ اور خاص طور پر مسلمانوں کی توجہ بیت المقدس اور مسئلہ فلسطین سے منحرف کرکے ہندوستان پر مبذول کرنے کی کوشش کررہا ہے اور اس سلسلے میں وہ ہندو انتہا پسندوں اپنا سرمایہ لگآ رہا ہے۔ ہندوستان سے اسلامی آثار کو مٹانے کے سلسلے میں گھناؤنی سازشوں کا سلسلہ جاری ہے۔ بھارت میں اسلام کے خلاف جاری ہندو دہشت گردی کی لہر کا سلسلہ بند ہونا چاہیے۔ اسلامی مقدسات کی توہین کو کسی بھی صورت میں برداشت نہیں کیا جائےگا۔

مولانا ذاکر جعفری نے کہا کہ حکومت کو ہندو انتہا پسندوں کی حمایت کے بجائے ہندوستان کے اتحاد اور یکجہتی پر توجہ مبذول کرنی چاہیے اور کسی بھی ایسے اقدام سے پرہیز کرنا چاہیے جس سے ہندوستان کے اتحاد اور یکجہتی کو نقصان پہنچے۔ اسلام سمیت تمام آسمانی ادیان ہمیں برادری، اخوت ، رواداری اور یکجہتی کا درس دیتے ہیں ۔ تمام ادیان کے ماننے والوں کو اپنے اپنے مذہب کی تعلیمات کے مطابق عمل کرنا چاہیے اور دوسرے مذاہب کا احترام کرنا چاہیے ، کوئی بھی مذہب دشمنی اور عداوت کا درس نہیں دیتا۔کسی ایک مذہب کے ماننے والوں کی دل آزاری اور خاص طور پر انھیں تعصب کا نشانہ بنانے سے ہندوستان کے اتحاد اور یکجہتی کو خطرہ لاحق ہوسکتا ہے۔

آخر میں کہا کہ ہندو انتہا پسند تنظیموں کے غیر قانونی اور غیر آئينی اقدامات پر ہندوستان کے ذمہ داراداروں کو کارروائی کرنی چاہیے اور ایک ارب سے زائد مسلمانوں کے دلوں کو مجروح کرنے کی اجازت نہیں دینی چاہیے ۔ ہم اسلامی مقدسات کی توہین کرنے والے ہندو انتہا پسندوں کی مذمت کرتے ہیں اور برسر اقتدار حکومت سے انھیں کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

لیبلز

تبصرہ ارسال

You are replying to: .